پاکستان کی مختلف سیاسی پارٹیوں نے انتخابی نتائج مسترد کر دیے. تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے الیکشن 2018ء میں دھاندلی کا الزام لگایا ہے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کا مفاد سامنے رکھتے ہوئے تحمل سے کام لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولنگ بعد کی صورت حال اپنے سیاسی کریئر میں نہیں دیکھی، ووٹرز کی توہین ناقابل برداشت ہے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ آج جو کیا گیا وہ 30 سالوں میں کبھی نہیں ہوا، لاہور سے میرا، ایاز صادق کا ووٹ روک لیا گیا۔ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ڈیرہ غازی خان میں ہمارے پولنگ ایجنٹس کو نکال دیا گیا، کئی جگہوں سے شکایات آئیں کہ فارم 45 نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھانے کی درخواست کی تاہم وہ بھی قبول نہیں کی گئی۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ تھوڑی دیر پہلے تک لاہور کے کسی حلقے کا سرکاری اعلان نہیں کیا گیا، خیال تھا الیکشن میں ووٹرز کو آزادانہ اظہار رائے کا موقع دیا جائے گا۔
دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی عام انتخابات کی شفافیت پر تحفظات ظاہر کردیے ہیں۔ رہنما پیپلز پارٹی رضا ربانی اور شیری رحمان نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اور نگران حکومت شفاف انتخابات کرانے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔ رضا ربانی نے کہا کہ لیاری میں بھی پیپلزپارٹی کے پولنگ ایجنٹ کو باہر نکالا جارہا ہے، پولنگ ختم ہونے کے بعد سے ہمارے پولنگ ایجنٹس کو نکالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرعوامی آراء کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو سنگین نتائج ہوں گے۔ شیری رحمان نے کہا کہ پورے انتخابات پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے، ہمارے پاس 250 سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں، لیاری میں بلاول بھٹو کے چیف پولنگ ایجنٹ کو باہر نکال دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک تنظیم کےعلاوہ تمام جماعتوں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، دیہی سندھ میں پیپلزپارٹی کے حامیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، خواتین کے پولنگ اسٹیشنز سے زیادہ شکایات آئیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ ہم نے پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ آگے بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا، لاڑکانہ سے لیکر لیاری تک ہمیں نتائج نہیں دیے جارہے۔
اُدھر سندھ میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے عام انتخابات میں پری پول دھاندلی کا الزام عائد کردیا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حلقہ بندیوں میں پری پول دھاندلی کی گئی۔ فیصل سبزواری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا عملہ ہمیں کہہ رہا ہے کہ ہم تصدیق شدہ نتیجہ نہیں دے سکتے، این اے 249 صلاح الدین اسکول پولنگ اسٹیشن 89 سے ہمارے پولنگ ایجنٹ کو نکال دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گلزار ہجری میٹروول میں ایک پولنگ اسٹیشن سے ہمارے پولنگ ایجنٹ کو نکال دیا گیا، الیکشن کمیشن عملے نے نتیجہ نہ دیا توہم مظاہرہ کریں گے۔ فیصل سبزواری نے کہا کہ سب کچھ کے باوجود ایم کیو ایم کا ووٹر باہر نکلا، شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی، این اے239 میں ایم کیوایم کے پولنگ ایجنٹ کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال دیا گیا، ضلع وسطی میں شہریوں کے ووٹ ٹرانسفر کئے گئے۔
جب کہ پاک سرزمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون کا کہنا ہے کہ آج کراچی اور حیدر آباد میں جو ہوا، اس پر تحفظات ہیں اور ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رضا ہارون کا کہنا تھا کہ کسی بھی پولنگ اسٹیشن پرتصدیق شدہ رزلٹ کی کاپی نہیں مل رہی اور پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی کے پولنگ ایجنٹس پر بار بار اعتراضات کیے گئے، ایجنٹس کو باہر نکال دیا گیا اور پھر اندر نہیں جانے دیا گیا جب کہ نتائج حاصل کرنا پولنگ ایجنٹ کا حق ہوتا ہے لیکن انہیں کہا جارہا ہے کہ نتائج ریٹرننگ افسران سے لے لیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ آج کراچی اور حیدر اآباد میں جو ہوا اس پر تحفظات ہیں اور جو ہو رہا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
دیگر پارٹیوں کی طرح متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) نے بھی پولنگ عملے کی جانب سے نتائج روکنے کا الزام عائد کر دیا۔ متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دھاندلی شدہ نتائج قبول نہیں کریں گے۔ ایم ایم اے کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وہ جلد آل پارٹیز کانفرنس بلاکر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ کراچی میں متحدہ مجلس عمل کے رہنما حافظ نعیم اور شبیر حسن میثمی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پریزائڈنگ افسران پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 نہیں دے رہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پولنگ ایجنٹوں نے بات کی تو انہیں پولنگ اسٹیشنز سےنکال دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہا کہ جہاں گنتی مکمل ہوگئی وہاں بھی نتائج نہیں دیے جارہے، فارم 45 نہ دینے نے الیکشن پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔
خیال رہے کہ دیگر سیاسی پارٹیوں کے علاوہ تحریک لبیک پاکستان ودیگر جماعتوں نے بھی پولنگ عملے کے رویے کے خلاف تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
دوسری طرف سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے فارم 45 کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی کو شکایت ہے تو آگاہ کیا جائے اس کا آزالہ کیا جائے گا۔ بابر یعقوب کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھے بتایا جائے کہ کس آر او نے انہیں نتیجہ نہیں دیا، میں خود اس کے خلاف ایکشن لوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ فارم 45 کی کمی ہے اور نہ ہی کہیں فارم 45 روکے جا رہے ہیں، البتہ کچھ امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس کے حوالے سے شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ جن امیدواروں کے نتیجے اچھے نہیں آ رہے تو ان کے پولنگ ایجنٹس بغیر نتیجہ لیے جا رہے ہیں۔ پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالے جانے کے حوالے سے سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ایک کے بجائے دو پولنگ ایجنٹس آ جاتے ہیں تو پھر وہاں سے ایک پولنگ ایجنٹ کو نکالا جا رہا ہے۔
