آج اُردو شاعری میں کئی نئی جہتیں متعارف کروانے والے صاحبِ طرز اور منفرد اسلوب کے شاعر محسن نقوی کی 72ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔
5 مئی 1947ء کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہونے والے محسن نقوی کا پیدائشی نام غلام عباس تھا تاہم بعد میں انہوں نے اپنے نام میں اضافہ کر کے غلام عباس محسن نقوی رکھ دیا لیکن عوام انہیں محسن نقوی کے نام سے ہی جانتے ہیں۔
ان کے شعری مجموے بند قباء، برگ صحرا، ردائے خواب، ربزہ حرف، عذاب دید، طلوع اشعر، رخت شب اور خیمہ جاں کے نام سے شائع ہوئے۔
محسن نقوی کا مذہبی کلام شعری مجموعوں موج ادراک، فرات فکر اور حق ایلیا کے نام سے جب کہ کلیات میراث محسن کے نام سے منظر عام پر آئیں اوران کی شخصیت اور فن پر بھی ایک کتاب ”اس نے کہا آورگی‘‘ کے نام سے شائع ہوئی، ان کی کئی غزلیں اور نظمیں آج بھی زبان زد عام ہیں اور اُردو ادب کا سرمایہ سمجھی جاتی ہیں۔ 1994ء میں حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔
محسن نقوی نے 15 جنوری 1996ء کو ایک قاتلانہ حملے میں وفات پائی.
وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات ، اقتصادی ، تجارتی تعاون بڑھانے پر اتفاق
لاہور کا دنیا بھر میں فضائی آلودگی کے اعتبار سے دوسرا نمبر
پاکستان کی غزہ میں یواین کے ادارے کو امدادی کام سے روکنے کے اسرائیلی اقدام کی مذمت
اوورسیز پاکستانیوں کی پراپرٹی کیلئے خصوصی عدالت کے قیام کا بل منظور
چودھری پرویزالہٰی کوٹ لکھپت جیل سے رہا