ترکی کا چین اور روس سمیت 4 ملکوں سے مقامی کرنسیوں میں تجارت کا اعلان

ترکی نے چین ، روس ، ایران اور یوکرائن سے مقامی کرنسیوں میں تجارت کا اعلان کردیا۔نیویارک ٹائمز میں لکھے اپنے مقالے میں ترک صدر نے کہا ہے کہ امریکا کے ترکی کے خلاف یک طرفہ فیصلوں کے نتیجے میں ہمیں نئے دوست اور شراکت دار ممالک کی تلاش ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو ترکی کی بقا کا خیال رکھنا چاہیئے ورنہ یہ رویہ ہمارے اتحاد کے خاتمے کا سبب بن سکتے ہیں جب کہ امریکی اقدامات اس کے اپنے قومی مفادات اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

صدر طیب اردگان نے کہا کہ امریکا کو اپنا رویہ بدلنا ہوگا اور اپنے فیصلوں پر بھی نظرثانی کرنا ہوگی۔دوسری جانب اردگان کا کہنا تھا کہ ترکی معاشی جنگ سے دوچار ہے اور کرنسی کا اتار چڑھا اس اقتصادی جنگ کے ہتھکنڈے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکی چین ، روس ، ایران اور یوکرائن سے ملکی کرنسیوں میں تجارت کرے گا جب کہ یورپی ممالک ڈالر سے چھٹکارا چاہتے ہیں تو ان کے لیے بھی نظام وضع کرسکتے ہیں۔یاد رہے کہ ترکی اور امریکا کے مابین سفارتی تعلقات میں کشیدگی پہلی بار نہیں ہے، اس سے قبل بھی ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی رہی ہے،بین الاقوا می میڈ یا کے مطا بق گزشتہ دنوں ترکی نے امریکی پادری اینڈرو برینسن کو جاسوسی اور دہشت گردوں کی مدد کے الزام میں گرفتار کر رکھا ہے اور اسے قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔امریکا نے پادری کی گرفتاری پر ترکی سے شدید احتجاج کیا تھا اور صدر ٹرمپ نے پادری کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد سے ہی دونوں ممالک کے مابین تعلقات کشیدہ ہیں۔لیکن اب ایک بار پھر امریکا کی جانب سے ترکی پر اسٹیل اور ایلومونیم پر ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں۔امریکی صدر کی جانب سے محصولات بڑھانے پر ترکی کی کرنسی کی قدر کم ہوئی ہے جس پر جمعے کے روز ترک صدر نے عوام سے غیر ملکی کرنسی اور سونے کو لیرا میں تبدیل کرانے کی اپیل کی تھی

اپنا تبصرہ بھیجیں