اسلام آباد: قومی اسمبلی کمیٹیوں کی تشکیل کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پاور شیئرنگ فارمولے کا فریم ورک تیار کر لیا گیا ہے جس کے بعد مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہوگئے ہیں۔ قومی اسمبلی کی 26 کمیٹیوں کی چیئرمین شپ حکومتی اتحاد جبکہ 11 کمیٹیوں کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو ملے گی، اسی طرح پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن اور کشمیر کمیٹی کا چیئرمین حکومتی اتحاد سے ہوگا، سپیکر قومی اسمبلی ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے۔ فریم ورک کے مطابق قائمہ کمیٹیوں میں 13، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں 16 اراکین حکومتی اتحاد سے ہوں گے، کشمیر کمیٹی میں15، ہاؤس بزنس ایڈوائزی میں 18 ممبران حکومتی اتحاد سے ہوں گے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور کشمیر کمیٹی میں اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 7،7 ہوگی۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کی 14 کمیٹیوں کے چیئرمین مسلم لیگ ن، جبکہ 8 کمیٹیوں کے پیپلزپارٹی سے ہوں گے، ایم کیو ایم کو 2، مسلم لیگ ق اور استحکام پاکستان پارٹی کو ایک ایک کمیٹی کی چیئرمین شپ ملے گی۔ 10 کمیٹیوں کی چیئرمین شپ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد اراکین، ایک کمیٹی کی چیئرمین شپ جے یو آئی کے پاس ہوگی، قائمہ کمیٹیوں کے 20 ارکان میں سے 14 اراکین حکومت، 6 اپوزیشن جماعتوں سے ہوں گے، ہر قائمہ کمیٹی میں مسلم لیگ ن کے 7، پیپلزپارٹی کے 4 جبکہ مسلم لیگ ق اورایم کیو ایم کا ایک ایک رکن شامل ہوگا۔ قائمہ کمیٹی میں پی ٹی آئی کے 5 آزاد اراکین اور جے یو آئی کے ایک رکن کو بطور کمیٹی رکنیت دی جائے گی، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے 23 ممبران میں سے 16 اراکین پارلیمنٹ حکومت اور 7 اپوزیشن سے ہوں گے، استحقاق کمیٹی کے 22 ارکان میں سے 15 اراکین حکومت اور 7 اپوزیشن سے ہوں گے۔ حکومتی یقین دہانیاں کمیٹی میں 16 ارکان میں سے 11 حکومت اور 5 اپوزیشن سے ہوں گے، ہاؤس اینڈ لائبریری کمیٹی کے 13 ممبران میں سے 9 حکومت اور 4 اپوزیشن سے ہوں گے، 22 رکنی کشمیر کمیٹی میں حکومت کا کوٹہ 15 جبکہ اپوزیشن کا 7 اراکین پر مشتمل ہوگا، ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے 26 اراکین میں سے 18 حکومت اور 8 اپوزیشن سے ہوں گے۔