اسلامی عبادات میں حج ایک منفرد نوعیت کی عبادت ہے،اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو اس میں جملہ عبادات ومعمولات کا حسن جلوہ گر نظر آتا ہے۔ یہ بدنی بھی ہے اور روحانی بھی اور مالی بھی، اس میں نماز کی نیاز مندی بھی ہے اور روزے کا ضبط نفس بھی، اس میں زکوٰۃ کا انفاق بھی ہے، اور میدان جہاد کی کلفت ومشقّت بھی ۔حج پورے ہوش وحواس میں رہ کر شریعت مطہرہ کے ضابطوں کی روشنی میں کیا جاتا ہے،اور اللہ کے گھر میں شوق کی وارفتگی کا ظہور بھی ہوتا ہے بلکہ جب عشق کا ذوق اور شریعت کا ضابطہ مل جاتا ہے تو حج ہوتاہے۔ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:’’بیت اللہ کا حج کرنا ان لوگو ں پر اللہ کا حق ہے جوا س کے راستہ کی استطاعت رکھیں اور جس نے کفر کیا تو بے شک اللہ سارے جہانوں سے بے نیاز ہے۔‘‘(آل عمران ۹۷)
گویا کہ استطاعت کے باوجود حج سے گریز کرنا کا فرانہ روش قرار دی گئی ہے۔ حضور اکر م صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں :جس نے اللہ کی خاطر حج کیا، نہ کوئی فحش بات کی اور نہ گناہ کا مرتکب ہوا۔ وہ گناہوں سے اس طرح پاک لوٹے گا، جس طرح اپنی ماں کے بطن سے پیدا ہواتھا۔ (بخاری عن ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ )
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا گیا کہ کون ساعمل افضل ہے۔ فرمایا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان ۔پوچھا گیا :پھر کون سا؟ فرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ کی راہ میں جہاد ،پوچھا گیا : اس کے بعد؟ فرمایا: حجِ مبرور (یعنی ایسا حج جو کہ نیکی کے حصول کے لیے کیا گیا اور عند اللہ مقبول بھی ہوا) ۔(صحیح بخاری)٭حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ نے عرض کیا،یا رسول اللہ ہم جہاد کو افضل عمل سمجھتے ہیں ، تو کیا ہم جہادنہ کریں۔فرمایا: نہیں (بلکہ عورتوں کے لیے) افضل جہاد حج مبرور ہے۔(بخاری)٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔بوڑھے، بچے ، کمزور اور عورت کا جہاد حج اور عمرہ ہی ہے۔ (سنن نسائی)٭حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’عمرہ سے عمرہ تک کفارہ ہے جو ان دونوں کے درمیان ہے اور حج مبرور کی جزاء صرف اور صرف جنت ہے۔ (صحیح بخاری)٭’’حج اگر خلوص نیت سے ہو اس میں دنیا وی مفاد یا نمودونمائش شامل نہ ہو اسے ایک فرض سمجھ کر اسی تقد س کے ساتھ ادا کیا جائے جیسا کہ فرائض اداکرنے کا حق ہے تو جنت اس کا بدلہ ہے۔ یعنی ایسا حج کرنے والا جنت کا حق دار ٹھہرنا ہے یہی وہ حج ہے جس کی ادائیگی پرزور دیا گیا ہے اور یہی وہ جزاء ہے جس کے لیے ساری محنت کی جاتی ہے‘‘۔ (عقائد وارکان ) ٭حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : حج اور عمرہ اداکرو اس طرح کہ حج کر لو تو عمرہ اداکر و، عمرہ کر چکو توحج کرو۔ کیونکہ حج اور عمرہ تنگ دستی اور گناہوں کو یوںمٹا دیتے ہیں ۔ جیسے بھٹی لوہے، سونے اور چاند ی کا کھوٹ نکال دیتی ہے اور حج مبرور کا ثواب جنت ہی ہے۔ (سنن ترمذی )