راولپنڈی: جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔مولانا سمیع الحق پر چاقو سے حملے کی اطلاع ان کے گھریلو ملازم نے دی اور پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں بتایا کہ میں گھر سے باہر سامان لینے گیا ہوا تھا واپس آیا تو مولانا سمیع الحق کے سینے پر چاقو لگایا ہوا تھا، مولانا سمیع الحق کو زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا جا رہا تھا کہ وہ دم توڑ گئے۔ ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق کے گارڈ گھر کے باہر موجود تھے لیکن وہ لاعلم ہیں کے کون اندر آیا اور کس نے حملہ کیا؟ پولیس نے ملازمین کو تفتیش کیلئے حراست میں لے لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وقوعہ کے وقت مولانا سمیع الحق گھر پر ڈرائیور اور ایک ملازم کے ساتھ رہ رہے تھے، ان کا ملازم پانی لینے گھر سے باہر گیا تھا۔ ملازم گھر واپس آیا تو مولانا سمیع الحق خون میں لت پت باتھ روم میں گرے ہوئے تھے، مولانا سمیع الحق کے ملازم نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کی ایمبولنس سروس کو اطلاع دی۔ ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق کے سینے، گردن، منہ اور کندھے پر تیز دھار آلے سے گھائو کے نشان ہیں۔
مولانا سمیع الحق جمیعت علمائے اسلام (س) کے سربراہ تھے، وہ 18 دسمبر 1937ء مین اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے۔ مولانا سمیع الحق 2 بار سینیٹر رہ چکے ہیں۔ 1985ء سے 1991ء اور 1991ء سے 1997ء تک سینیٹر رہے۔ مولانا سمیع الحق دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین تھے، مولانا جامع حقانیہ اکوڑہ خٹک کے مہتم رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر جید عالم جامعہ حقانیہ سے فارغ التحصیل ہیں۔
وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات ، اقتصادی ، تجارتی تعاون بڑھانے پر اتفاق
لاہور کا دنیا بھر میں فضائی آلودگی کے اعتبار سے دوسرا نمبر
پاکستان کی غزہ میں یواین کے ادارے کو امدادی کام سے روکنے کے اسرائیلی اقدام کی مذمت
اوورسیز پاکستانیوں کی پراپرٹی کیلئے خصوصی عدالت کے قیام کا بل منظور
چودھری پرویزالہٰی کوٹ لکھپت جیل سے رہا