ہر سال کی طرح اس سال بھی اپنی سالانہ چھٹیاں گزارنے کا پروگرام بنایا جو کہ سال میں 28 دن ہوتی ہیں. آفس سے چھٹی لی اورپاکستان کے لیے سفر کا آغاز کیا. میرا آبائی ضلع منڈی بہاؤالدین ہے اور اپنےگاﺅں پہنچنے پر میری فیملی اور دوست احباب بہت خوش ہوئے. ان کے لیے میرا پاکستان پہنچنا کسی بڑے سرپرائز سے کم نہ تھا. فیملی اور ملنے والے دوست احباب کے ساتھ بہت اچھا دن گزرا. ساتھ ہی یہ بات میرے علم میں آئی کہ پاکستان مسلم لیگ ن، منڈی بہاؤالدین کے سیکرٹری جنرل اور شوشل میڈیا ایکٹوسٹ رانا اکمل ضیاء کو ہارٹ اٹیک ہوا ہے تو اسی لمحے ان کی عیادت کا پروگرام بنایا. ان کے گھر پہنچا، ان کی عیادت کی، صحت کے لیے دعا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا.
اسی دوران پارٹی امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ انہوں نے بتایا کچھ لمحے پہلے سابق وفاقی وزیر ممتازاحمد تارڑ صاحب بھی عیادت کے لیے آئے تھے۔ میں نے اسی وقت ممتازاحمد تارڑ صاحب کو میسج کیا تو انہوں نے کہا کہ کل شام ملاقات کے لیے میرے آفس پہنچو. دوسرے روز ممتازاحمد تارڑ صاحب کے آفس پہنچے. ملاقات میں منڈی بہاؤالدین کی سیاست زیرِ بحث رہی. تارڑ صاحب نے اپنی پاکستان کے لیے اور پاکستان مسلم لیگ ن کے لیے کی گئی خدمات پر اپنی لکھی ہوئی کتاب پیش کی۔
اگلے روز والد محترم صاحب نے فرمایا للہ شریف ضلع جہلم پرفیسر پیر نعیم الرسول صاحب سے ملنے کے لیے جانا ہے. وہاں پہنچے تو پیر صاحب نے اپنا پیار خلوص محبت عطا فرمایا اور خیر برکت کے لیے دعا فرمائی۔
واپسی پر منڈی بہاؤالدین پہنچا تو سیکرٹری انفارمیشن مرید سلطان ٹھکرانہ سے شوشل میڈیا ایکٹویسٹ عدنان عارف کے آفس میں ملاقات ہوئی اور منڈی بہاؤالدین میں مسلم لیگ کی سرگرمیوں کے بارے مذید بریفنگ ملی۔ اسی اثنا میں سابق ایم پی اے طارق یعقوب رضوی صاحب کا میسج آیا کل کسی ٹائم بھی پھالیہ پہنچو. طارق رضوی سے ہمارے دیرینہ فیملی تعلقات ہیں۔ انہوں نے میرے کام کی بے حد تعریف کی. وہاں پر سابق چئیرمین سید ریاض حسین شاہ صاحب اور سابق ایم پی اے شفقت محمود گوندل موجود تھے.
دو دن مزید گھر گزارنے کے ببعد گورنر ہاؤس سے کال آئی تو ہم رانا لیاقت علی سابق صوبائی وزیر صدر پاکستان مسلم لیگ ن جرمنی کی قیادت میں ایک اوورسیز وفد کی صورت میں گورنر ہاؤس پہنچے۔ عزت مآب گورنر بلیغ الرحمٰن صاحب کو مظہر علی شاہ، سیکرٹری انفارمیشن اوورسیز آفیئرز نے تمام شرکاء کا تعارف کرایا۔ رانا لیاقت علی نے اوورسیز کے مسائل پر بھر پور طریقے سے تبادلہ خیال کیا اور اوورسیز کی پاکستان مسلم لیگ ن کے لیے خدمات پر روشنی ڈالی. بعدازاں اپنے علاقہ کی درپیش مسائل پر گفتگو ہوئی.
ابھی لاہور سے نکل ہی رہا تھا کہ چیئرمین پاکستان مسلم لیگ ن جرمنی، حافظ عبدُالرحمٰن کا پیغام ملا کہ کل شام منسٹری آف پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، اسلام آباد پہنچو، وہاں شام 5 بجے وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، پرفیسر احسن اقبال سے خصوصی ملاقات ہے. منسٹر صاھب سے ملاقات ہوئی اور اپنے علاقہ کے مسائل پر وضاحت سے بات چیت ہوئی.
پھراگلے ہی روز چوہدری مشاہد رضا کا پیغام ملا کہ صبح ناشتہ پر پہنچو. ہمارے ضلعی صدر مسلم لیگ ن اور ہمارے حلقہ این اے 79 کے امیدوار چوہدری مشاہد رضا سے ملنے ان کے سیکرٹریٹ پہنچا جہاں پر انھوں نے ہمارا والہانہ استقبال کیا. میں نے ان سے اپنے گاﺅں کے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی جو انھوں نے حل کروانے کی یقین دہانی کروائی. میں نے انھیں جرمنی آنے کی دعوت بھی دی جو انھوں نے قبول کی، اس کے علاوہ بہت ہی پیارے دوست سابق چیئرمین چیلیانوالہ چوہدری ذوالقرنین سے ملاقات ہوئی.
اسی روز نوید افضل رپورٹر (چیئرمین میڈیا) اور کاشف اکمل (منڈی پوسٹ) کو ساتھ لے کرکوٹلہ پہنچا جہاں پر عابد رضا کوٹلہ صدرمسلم لیگ ن گوجرانوالہ ڈویژن اور ان کے بھائی سابق ایم پی اے شبیر احمد کوٹلہ سے ملاقاتیں کیں۔ سابق ایم پی اے شبیر احمد کوٹلہ کے اٹلی اور انگلینڈ میں مقیم دوست بھی میرے دیرینہ دوست تھے. ان سے قیادت، پارٹی اور اوورسیز میں مسلم لیگ ن کے کام کے بارے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ ان سے گپ شپ کے دوران کتنا وقت گزرا، پتہ ہی نہیں چلا۔
خیرپھر کچھ دن گھر فیملی کے ساتھ گزارنے کے بعد لاہور کا رخ کیا جہاں پر اپنے محبوب قائد، سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں حمزہ شہبازشریف سے ملاقات کی. جس طرح میاں صاحب نے خوش آمدید کہا، ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے وہ مجھے کئی سالوں سے جانتے ہیں. ملاقات کے دوران میاں حمزہ شہبازشریف نے کہا کہ ”سوشل میڈیا پر آپ کی پوسٹیں دیکھتا ہوں، آپ کی کارکردگی بتاتی ہے کہ آپ پارٹی کے مخلص ترین شخص ہیں. شاباش عمران، آپ جیسے لڑکے انقلاب پربا کر سکتے ہیں.‘‘ یہ بات سن کر مجھے ایسا لگا کہ میری برسوں کی محنت رنگ لے آئی ہے. پارٹی کے سینئر قائدین مجھے میرے نام اور چہرے سے جانتے ہیں. میاں حمزہ شہبازشریف نے میرے کام کی بے حد تعریف کی. ملاقات کے دوران میرے ہمراہ ہمارے جرمنی کے صدر رانا لیاقت علی، میرے گاﺅں کے سابق چیئرمین حاجی اعظم سمیت میری سوشل میڈیا ٹیم تھی. لاہور سے واپسی پر میرے بارے کہے گئے میاں حمزہ شہبازشریف کے الفاظ کی روشنی میں ہمارے گاﺅں کے سابق چیئرمین حاجی محمد اعظم کا کہنا تھا کہ عمران ضیاء آپ ہمارے گاﺅں کا فخر بن چکے ہیں.
چند دنوں بعد میری ایک اہم ملاقات مسلم لیگ ن کی سیکرٹری اطلاعات، عظمیٰ بخاری سے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر ہوئی. اس ملاقات میں انھوں نے مجھے سوشل میڈیا ورک کے لیے اہم ذمہ داریاں سونپی. عظمیٰ صاحبہ نے اس بابت میری راہ نمائی کی جس کی روشنی میں، مَیں کام جاری رکحے ہوئے ہوں. پارٹی اور قیادت سے بہت سے لوگوں کے بہت سارے گلے شکوے ہوتے ہیں، جن میں اکثر کہتے ہیں کہ قیادت وقت نہیں دیتی، لیکن میں نے عملی طور پر دیکھا کہ قیادت نہ صرف ملاقاتوں کے لیے وقت دیتی ہے بلکہ وہ ورکرز کو نام سے بھی جانتی ہے۔
عید الاضحٰی سے چند روز قبل میں نے ڈپٹی کمشنر منڈی بہاﺅالدین شاہد عمران مارتھ سمیت دیگرقریبی دوست احباب کو اکٹھا کیا ان سے گپ شپ لگائی اور ان کے اعزاز میں ایک عشائیہ کا اہتمام بھی کیا۔ وقت کم تھا، چھٹیاں ختم ہورہی تھیں. مجھے واپس آنا تھا لیکن کچھ ملاقاتیں ابھی باقی تھیں جو نہیں ہو سکیں. فیملی کے ساتھ عیدالاضحٰی کا ایک دن گزارا اور واپس جرمنی آگیا. بلاشبہ پاکستان کا یہ دورہ مجھے ہمیشہ یاد رہے گا۔ مجھے جرمنی پہنچ کر بھی بہت سارے دوستوں کے پیغامات موصول ہوئے کہ آپ ہمیں نہیں ملے۔ ان شاءاللہ پھر سے بہت جلد پاکستان آﺅں گا اور سب سے ملوں گا۔
• حافظ محمد عمران ضیاء، پاکستان مسلم لیگ ن جرمنی کے سیکرٹری اطلاعات کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔