دبئی: متحدہ عرب امارات میں قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرتے ہوئے خاتون کو شوہر کا موبائل فون بلا اجازت چیک کرنے پر 3 ماہ کیلئے جیل بھجوا دیا گیا۔ اس سے قبل شوہر نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ جب وہ نیند میں ہوتا ہے تو اس کی بیوی اجازت کے بغیر اس کا فون کھول کر نہ صرف تصاویر اور پیغامات پڑھتی ہے بلکہ اس نے کئی بار پورا ڈیٹا اپنے فون پر منتقل بھی کیا ہے۔ شوہر نے راس الخیمہ کی عدالت کو بتایا کہ بیوی نے اس کی بعض ذاتی معلومات بچوں کو بھی ارسال کیں جس پر عدالت میں اپنا دفاع کرتے ہوئے خاتون نے کہا کہ شوہر نے اسے اپنے سمارٹ فون کا پاس ورڈ دیتے ہوئے فون تک رسائی کی اجازت دی تھی، اس کے شوہر کسی دوسری عورت سے رابطے میں ہیں اور وہ اپنے شوہر کو بات کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ چکی ہے۔ اس سے قبل شوہر نے عدالت میں اپنی بیگم کی جانب سے اس کی پرائیویسی میں مداخلت کی درخواست دائر کی تھی جو سخت ملکی قوانین کے تحت سماعت کے لیے قبول کرلی گئی۔ اس قانون کے تحت ایک دوسرے پر شک کے باوجود بلا اجازت دوسرے فریق کا فون دیکھنے کی شدید ممانعت ہے۔ یکم اکتوبر کو اس کیس کی درخواست کے بعد سوشل میڈیا پر شدید بحث چھڑ گئی تھی۔ بعض افراد نے قانون توڑنے پر خاتون کو مورد الزام ٹھہرایا تو کچھ نے شوہر کو دوسری عورت سے بات کرنے پر قصوروار قرار دیا۔ تاہم اکثریت کا خیال ہے کہ اپنی رفیقہ حیات کو جیل بھجوانا کسی طور بھی درست عمل نہیں خواہ بیوی نے بلااجازت ہی فون کیوں نہ دیکھا ہو۔