ضمنی انتخابات : 35 حلقے، 641 امیدوار

لاہور: قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 35 حلقوں میں ضمنی الیکشن کا میدان کل سجے گا، مختلف شہروں میں پولنگ کے سامان کی ترسیل پاک فوج کی نگرانی میں کی گئی۔ وہ پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔
ضمنی الیکشن 2018 صرف ایک دن کی دوری پر رہ گیا، الیکشن کمیشن نے بھی تیاریاں مکمل کرلیں۔ 35 حلقوں کے ضمنی الیکشن میں 641 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا اور 92 لاکھ 83 ہزار 74 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ قومی اور پنجاب اسمبلی کے 11،11 حلقوں، خیبرپختونخوا اسمبلی کے 9، سندھ اور بلوچستان اسمبلی کے 2،2 حلقوں میں ووٹنگ ہوگی۔ پہلی بار اوورسیز پاکستانی بھی ووٹ کاسٹ کریں گے۔ ملک بھر میں پاک فوج کی نگرانی میں پولنگ کا سامان پریذائیڈنگ افسران کے حوالے کیا گیا۔ 1727 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار دیے گئے، سب سے زیادہ بنوں کے این اے 35 میں 195 پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دیے گئے۔ پشاور، بنوں، مردان اور صوابی میں بھی انتخابی سامان پولنگ کے عملے کے سپرد کیا گیا۔ لاہور میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی 4 نشستوں پر مقابلے ہوں گے۔ این اے 124 میں 5 لاکھ 35 ہزار 172 ووٹرز حق رائے دہی کا استعمال کریں گے، یہ نشست رہنماء مسلم لیگ ن حمزہ شہباز نے خالی کی تھی۔ یہاں مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی اور پی ٹی آئی کے غلام محی الدین مدمقابل ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی خالی نشست این اے 131 میں ن لیگ کے خواجہ سعد رفیق کا مقابلہ تحریک انصاف کے ہمایوں اختر خان سے ہوگا۔ پی پی 164 میں شہباز شریف کی خالی نشست پر بھی پولنگ ہوگی۔ لاہور کے 881 پولنگ اسٹیشنز میں 150 انتہائی حساس قرار دیے گئے۔ ملتان کی تحصیل جلالپور پیر والا میں پی پی 222 میں 14 امیدوار میدان میں ہیں۔ سندھ اسمبلی کے لیے کراچی کے 2 حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ این اے 243 میں پی ٹی آئی کے عالمگیر خان، ایم کیوایم سے عامر چشتی، پی ایس 87 ملیر میں پیپلز پارٹی کے محمد ساجد اور پی ٹی آئی کے قادر بخش گبول میں مقابلہ ہوگا۔ بلوچستان کے 2 حلقوں پی بی 35 مستونگ اور پی بی 40 پر الیکشن ہوگا۔ مستونگ میں میر سراج رئیسانی پر ہونے والے خودکش حملے کے بعد انتخاب ملتوی کردیا گیا تھا۔ خضدار میں سردار اختر مینگل نے سیٹ چھوڑی تھی۔ پی بی 40 میں 8 امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں