تعلیم، دورِحاضر میں ترقی کا راز – آمنہ حمید

تعلیم کسی بھی معاشرہ کی ترقی کا راز ہوتی ہے. چو‌ں کہ تعلیم انسان کا خاصہ ہے کہ یہ بنی نوع انسان کو وراثت ملی اور انسان کو فرشتوں پر فوقیت علم کی بنیاد پر ہی دی گئی ہے۔ جب پہلا انسان یعنی حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا تو انہیں تعلیم دے کر مختلف چیزوں کے نام سکھائے. یعنی پہلا معلم پروردگار عالم خود بنا جب کہ پہلا شاگرد حضرت آدم علیہ السلام۔ تو اس سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ انسان کی پہلی معرفت تعلیم ہے. اس لیے امام غزالی نے تعلیم کو معرفتِ حق اور حقیقت تک رسائی کا ذریعہ قرار دیاہے. یعنی ”نبوت کے بعد اشرف و افضل کام لوگوں کو تعلیم دینا۔‘‘ ان کے نفوس کو مہلک عادتوں اور خصلتوں سے بچانا، عمدہ اخلاق اور سعادت کی راہ بتلانا ہے۔ تعلیم انسان اور جانور کے درمیان واضح فرق پیدا کرتی ہے اور انسان کو تمام مخلوقات میں سب زیادہ ذہین ثابت کرتی ہے۔ یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ زندگی کو بدلنے کا سب سے اہم ذریعہ تعلیم ہی ہے۔ یہ ہماری سماجی و معاشی حیثیت کو بھی بہتر بناتی ہے۔ تعلیم انسان کے علم، ہنر، شخصیت اور رویہ کو نکھارتی ہے۔ علاوہ ازیں، تعلیم انسان کو اچھے، برے کی پہچان سکھاتی ہے۔ چھوٹے بڑے سے بات کرنے کا شعور پیدا کرتی ہے۔
تعلیم کی ضرورت، خوراک کی ضرورت سے کم نہیں۔ کیوں کے انسان اگر بھوکا رہے گا تو وہ مر جائے گا لیکن انسان تعلیم کے بغیر زندہ رہے گا تو وہ معاشرے میں ایسا بگاڑ پیدا کرے گا جو آنے والی نسلوں کو بھی تباہ و برباد کر دے گا۔ آج کے دور میں تعلیم کے بغیر کامیابی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ تعلیم کسی بھی قوم کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے بہت اہم ہے۔
تعلیم ایک فرد کو کام کرنے اور زندگی میں سبقت حاصل کرنے کے لیے بہتر سہولیات فراہم کرتی ہے۔ یہ ایک صحیح راستہ دکھا کر انسان کو کامیابی کی طرف لے جاتی ہے اور یوں وہ اعلیٰ خود اعتمادی حاصل کرتا ہے اور خوشگوار زندگی سے لطف اندوز ہوتا ہے۔
ایک تعلیم یافتہ قوم اپنی نئی نسل کی پرورش ایک ان پڑھ قوم سے کہیں بہتر کر سکتی ہے۔ پڑھے لکھے لوگ اپنی قوم کی خوشحالی میں کافی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تعلیم ایک مضبوط اور مستحکم قوم کا ستون ہوتی ہے۔ علم ہمارے خیالات کو بھی تبدیل کرتا ہے۔ زندگی میں ہمیں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن علم ان مشکلات سے نمٹنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ تعلیم ہمارے معاشرے سے مختلف سماجی برائیوں جیسے کہ جرائم، چھوٹے بچوں کی شادی اور نا انصافی وغیرہ کو بھی دور کرتی ہے۔ مجموعی طور پر، ہم اپنی زندگی میں تعلیم کی اہمیت سے انکار نہیں کر سکتے۔
حدیث نبویﷺ سے علم کی اہمیت پر مزید روشنی ڈالتے ہیں:
ترجمہ: ”جو شخص علم کی تلاش میں کسی راستے پر چلتا ہے تو اللّٰہ تعالیٰ اسے جنت کے راستوں میں کسی راستےپر لےجانا ہے.‘‘
معاشرے اور قوم کی ترقی کا دارومدار تعلیم پر ہوتا ہے۔ صرف ایک تعلیم یافتہ طبقہ ہی بہتر معیارِ زندگی کی قیادت کر سکتا ہے۔ پائیدار ترقی، مختلف سائنسی ایجادات کا نفاذ اور تعمیری سیاسی و سماجی تبدیلی صرف تعلیم سے ہی ممکن ہے۔ لہٰذا، یہ معاشرے کی اصلاح اور تعمیر میں بھی کافی معاون ثابت ہوتی ہے۔
تعلیم زندگی کے ہر شعبے میں اہم ہوتی ہے۔ اس کی کمی انسان کو مجرمانہ سرگرمیوں کی طرف دھکیل دیتی ہے۔ غلط کاموں میں ملوث ہونا نہ صرف ایک شخص کی زندگی کو متاثر کرتا ہے بلکہ یہ جہالت ایک معاشرے کے زوال کا بھی سبب بنتی ہے۔
تعلیم سے ملک میں امن و امان برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ اچھی تربیت یافتہ اور تعلیم یافتہ قوم قانون شکنی کے بجائے قانون کی پاسداری کو فروغ دیتی ہے۔ اس طرح معاشرے کا امن و امان برقرار رہتا ہے۔ آج مملکتِ خداداد پاکستان کو جس نازک صورتِ حال کا سامناہے، دہشت گردی سے لے کر بےروزگاری تک، اس کی بنیادی وجہ تعلیم کا نہ ہونا ہی ہے. اگر ہم ترقی یافتہ قوموں کی صف میں شام ہونے کے خواہاں ہیں تو پھر بجٹ کا زیادہ حصہ تعلیم پر خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں