اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اراکین نے حلف برداری کے دوران احتجاج نہ کرنے پر شہباز شریف کے سامنے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
اجلاس میں لیگی اراکین کا کہنا تھا کہ الیکشن 2018ء میں مرکزی رہنماؤں نے پارٹی مہم پر توجہ دینے کے بجائے اپنے حلقوں پر توجہ دی جس سے پارٹی کو نقصان ہوا، شہباز شریف صاحب اپنے دائیں بائیں بیٹھے نااہل لوگوں کے خلاف ایکشن لیں، نواز شریف ہمارے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں، ان کے لیے موثر مہم چلائی جائے، صرف دھاندلی کا شور مچانے سے کچھ نہیں ہو گا، ثبوت بھی عوام کے سامنے لائے جائیں۔
لیگی ارکان نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم پنجاب میں مسلسل حکمران رہے، مگر کوئی آزاد رکن ہمارے ساتھ کیوں نہیں ملا؟ ہم نے جس بھی آزاد رکن سے رابطہ کیا اس نے آنکھیں دکھائیں جس پر شہباز شریف نے کہا کہ کئی آزاد ارکان نے ایسی باتیں کیں جو یہاں بیان نہیں کر سکتا، جو فیصلے کیئے وہ پارٹی مفاد کو مدِنظر رکھ کر کیئے۔
اجلاس میں ایک خاتون رکن نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع ہم باہر نہیں نکلے، یہ ہمارے لیے بڑے شرم کی بات ہے۔ سابق وزیرِاعظم جیل سے ہسپتال اور پھر عدالت آئے اور ہم یہاں بیٹھے ہیں۔ اس کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ ابھی احتجاج کا وقت نہیں آیا، وزیرِ اعظم کے انتخاب کے موقع پر ارکان کی رائے کا احترام کریں گے۔
اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر کو مشورہ دیا گیا کہ بطور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کردار قابلِ تعریف تھا، توقع رکھتے ہیں کہ شہباز شریف بھی ایسا ہی کردار ادا کریں گے۔ اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کے جیل جانے کے باعث ہماری انتخابی مہم شدید متاثر ہوئی۔ الیکشن میں دھاندلی کے علاوہ ہماری بھی کمزوریاں تھیں، ہماری کچھ کمزوریوں کے باعث بھی نتائج ہمارے حق میں نہیں نکلے، تمام محرکات کا پتہ لگانے کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے۔