پنجاب میں نیا بلدیاتی نظام کیسا ہو گا ؟

لاہور: پنجاب میں نیا بلدیاتی نظام پہلے سے بالکل مختلف ہو گا ۔ 2001 کے قانون میں سیکشن 12 کے تحت اختیارات نچلی سطح تک تھے سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ، ضلع کونسل، تحصیل کونسل ایڈمنسٹریشن و یونین کونسل ایڈمنسٹریشن تھی۔ بریفنگ دستاویزات کے مطابق 2013 کے بلدیاتی ایکٹ میں سیکشن 11 کے تحت میٹروپولیٹن کارپوریشن قائم کی گئی جبکہ ضلع کونسل کو اس قانون میں رکھا ہی نہیں گیا۔ دستاویزات کے مطابق ایکٹ 2001 کے مطابق ضلعی حکومت کے پاس 13 ذیلی محکمے تھے، 2013 کے قانون میں ایک محکمہ بھی نہیں ہے۔ خیبرپختونخوا میں 2013 کے بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن 5 کے مطابق اربن کو تقسیم نہیں کیا گیا۔ سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا وجود قائم رکھا گیا۔ اختیارات کی منتقلی کے لئے ویلیج کونسل اور رورل کونسلز کا وجود قائم کیا گیا۔ بریفنگ دستاویزات بلدیاتی ایکٹ 2001 میں سیاسی ڈھانچہ مضبوط ترین بنایا گیا اور 2013 بلدیاتی ایکٹ میں سیاسی ڈھانچہ کمزور ترین ہے۔
کے پی کے میں 2013 کے بلدیاتی ایکٹ میں تمام تر پاور ایڈمنسٹریشن کے پاس ہے۔ پرائمری ہیلتھ و ایجوکیشن 2001بلدیاتی ایکٹ میں ضلع ناظم کے پاس تھی 2013 بلدیاتی ایکٹ میں ڈپٹی کمشنر چیئرمین ہے جو اپنی پاور سیاسی دبائو کی وجہ سے دہرا نہیں سکتا۔ کے پی کے میں ایسا نہیں ہے۔ 2001کے بلدیاتی ایکٹ سیکشن 114کے تحت تمام اکائونٹس کی ہینڈلنگ ضلع ناظم کے پاس ہے اور سالانہ آڈٹ آڈیٹر جنرل آف پاکستان جبکہ سالانہ انسپکشن بھی ہو گی۔ 2013 ایکٹ کے سیکشن 100کے مطابق آڈٹ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے ڈائریکٹر آڈٹ کریں گے جبکہ کے پی کے میں آڈٹ کا اختیار ابھی بھی آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے پاس ہے۔
دستاویزات میں صفحہ کا چوتھا کالم خالی چھوڑا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر بلدیات وزیر اعظم کی طرف سے ملنے والی ہدایات کے بعد نئے قانون 2018کا خانہ بھریں گے۔ بریفنگ کے بعد پانچ رکنی وفد سیکرٹری بلدیات کی سربراہی میں خیبر پختونخوا کا دورہ کرے گا۔ وزیر اعظم عمران خان کو دی جانے والی بریفنگ کی دستاویزات کے مطابق دورہ کی بریفنگ کے بعد بلدیاتی نظام کے لئے عوامی رائے لی جائے گی جس کیلئے سیمینار کروائے جائیں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں