لاہور: چینی، ہندی اور یونانی ادویہ سازی میں ہلدی کو کلیدی حیثیت حاصل رہی ہے۔ مشرق کے بعد اب مغرب بھی ہلدی میں موجود پیلی رنگت کے حامل مرکب سرکیومِن کو حیرت انگیز قرار دے چکا ہے جسے کینسر، سوزش اور امراضِ قلب میں اکسیر قرار دیا گیا ہے۔ ہلدی کا استعمال ہزاروں برس سے جاری ہے اور اب سائنس بھی ہلدی کے حیرت انگیز فوائد تسلیم کرچکی ہے۔ ہلدی میں موجود سرکیومِن ایک طاقتور فلیوینوئیڈ ہے جو خلیات کو ٹوٹ پھوٹ سے بچاتا ہے اور کئی امراض کی جڑ سائٹوکائنز کو سر اٹھانے سے روکتا ہے۔ اس کے علاوہ بیکٹیریا، فنجائی اور دیگر انفیکشنز سے بچانے میں بھی سرکیومن کا کلیدی کردار ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کینسر کی ابتدا ضدی رسولی سے ہوتی ہے جو خلیات کے جمع ہونے سے بنتی ہے۔ ہلدی میں موجود سرکیومِن سرطانی خلیات کی بقا، پھیلاؤ، حملے اور رگیں بناکر رسولی کے مزید پھیلنے کے تمام راستوں کو بند کردیتا ہے۔ ایک تحقیق میں جانوروں پر کیے گئے تجربات کے بعد ثابت ہوا کہ سرکیومِن ہر طرح کی سرطانی رسولیوں کے پھیلاؤ کو روکتا ہے۔ اسی بنا پر ہلدی کا استعمال قدرتی طور پر ہمیں کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔ ماہرین کے ایک اور گروپ نے ہلدی کو طاقتور اینٹی بایوٹک بھی قرار دیا ہے۔