نظامِ زندگی اب تو بدلو – نائلہ راٹھور

سنا ہے اب خواب دیکھنے پر بھی کوئی
دفعہ لگا دی گئی ہے
سچ کو سچ کہنا
ممنوع ٹھرا ہے
زندگی اس قدر سستی ہو گئی ہے
کہ بیچ چوراہے
تیل چھڑک کر
کسی نے خودسوزی کر لی ہے
بھوک کی عفریت سے بڑی کوئی عفریت نہیں
یہ نسلیں نگل لیتی ہے
مگر اس کا پیٹ نہیں بھرتا
بچوں کی بھوک جب سوال بن کر چھبتی ہے
اور ان کی آنکھوں میں بسنے والے ادھورے خوابوں کی تعبیریں
من کو جلاتی ہیں
تو پھر خودسوزی، زندگی کرنے سے آسان لگتی ہے
اے سی والے خنک کمروں سے جھانک کر زرا باہر دیکھو
زندگی کڑی دھوپ میں کیسے جھلس رہی ہے
نظامِ زندگی اب تو بدلو
اس سے پہلے کہ
سب راکھ ہو جائے

اپنا تبصرہ بھیجیں