گاؤں کے ایک رشتہ دار کے بارے میں پتہ چلا کہ اس کے ہاں بچہ پیدا ہوا اور پیدائش کے فوری بعد اللہ کو پیارا ہو گیا۔ اس طرح کی خبر جب بھی نظروں سے گزرتی ہے تو دل اداس ہو جاتا ہے کہ والدین اپنی اولاد کے متعلق کتنی امیدیں لگائے ہوتے ہیں۔ اچانک جب ایسا حادثہ رونما ہوتا ہے تو سب سے زیادہ اور ناقابلِ بیان تکلیف سے بچے کے والدین ہی گزرتے ہیں۔
عرض کرتا چلوں کہ ہماری ایک ننھی سی جان اللہ کو پیاری ہوئی تھی، میں اس تکلیف کو نا صرف سمجھتا ہوں بلکہ آج بھی اس دکھ اور درد کو محسوس کرتا ہوں۔ اگرچہ وہ دو منٹ ہی زندہ رہی۔ زندگی اور موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن پھر بھی انسانی فطرت کے مطابق یہ غم ناقابلِ برداشت ہوتا ہے۔
کچھ عرصہ پہلے میرے ایک دوست کے بارے میں پتہ چلا کہ اُس کے ہاں بچہ پیدا ہوا اور وہ جلد داغ مفارقت دے گیا۔ بعد میں معلوم ہواکہ بچہ پیدا ہونے کے بعد اس کا رنگ نیلا پڑ گیا تھا اور دوگھنٹے بعد وہ اس دنیا میں نہیں رہا۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟
میں آپ کو اپنی آپ بیتی بتاتا ہوں… کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے، اللہ کے فضل سے جب ہمارے ہاں بچے کی پیدائش ہونے والی تھی، یہاں بتاتا چلوں کہ آج کے دور میں ٹیکنالوجی نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ پیدائش سے پانچ ماہ قبل ڈاکٹر نے بتایا کہ ”آپ کے بچے کی دل کی پکچر ٹھیک نہیں آ رہی، میرے خیال میں دومسائل ہوسکتے ہیں، یا تو دل میں سوراخ ہے یا پھر دل کے سائز کا مسئلہ ہے۔‘‘
ڈاکٹر کی بات سنتے ہی ہمیں ایک جھٹکا سالگا. بے دریغ ہاتھ اللہ کی طرف التجا کے لیے اٹھے کہ ”یااللہ، تو ہی رحم کرنا، ہمارے بس میں تو کچھ نہیں۔‘‘ ڈاکٹر نے مزید کہا کہ ”آپ اپنی اہلیہ کو اس سٹیٹ (امریکہ) کے بڑے ہسپتال لے جائیں اور الٹراساؤنڈ کروائیں، وہاں کے کارڈیالوجسٹ ہی بتا سکیں گے کہ بچے کے دل کو کیا مسئلہ ہے؟ بہرحال ہوتا تو وہی ہے جو رب العالمین کو منظور ہوتا ہے اور اس میں اس کی کوئی نہ کوئی حکمت ہوتی ہے۔ خدا خدا کر کے جب کارڈیالوجسٹ نے الٹراساؤنڈ کرنے کے بعد مجھے بتایا کہ دنیا میں آنے والے نئے مہمان کے دل میں دو مسائل ہیں: ایک VSD اور دوسرا tetralogy of fallot (میڈیکل ٹرمز) یعنی ایک تو دل میں سوراخ ہے اور دوسرا یہ کہ جس رگ کے ذریعے سے پھیپھڑوں کو خون کی سپلائی جاتی ہے وہ تنگ ہے، جس کی بنا پر بچے کو مستقبل میں سانس اور آکسیجن کے مسائل ہوسکتے ہیں۔
دراصل امریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں ڈاکٹر جھوٹی تسلی نہیں دیتے، صاف بتا دیتے ہیں کہ مسئلہ کیا ہے؟ بہرحال ڈاکٹر نے کاغذ پردل کی تصویربناکرمجھے بخوبی سمجھایا کہ ایسی صورتِ حال میں بچے کو ابھی تو ماں سے کافی آکسیجن مل رہی ہے، لیکن پیدائش کے بعد آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اس کا کلر بلو(نیلا) ہوجاتا ہے۔ اہلیہ تو رونے لگ گئیں۔ ظاہر ہے خبر ہی ایسی تھی۔ میرے تو خود پاؤں تلے سے زمین نکل گئی لیکن ڈاکٹر نے تسلی دی کہ ہمارے سرجن بہت تجربہ کار ہیں، پریشانی کی بات نہیں ہے. وہ اس معاملے کو ٹھیک کر دیں گے. پھر میں نے ڈاکٹرسے پوچھا کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ جو آپ فرما رہے ہیں ایسا نہ ہو؟ یا کوئی ایسا کیس جو الٹراساﺅنڈ کے مخالف ہوا ہو؟ تو ڈاکٹر نے بتایا کہ اس کے تجربے کے مطابق جتنے بھی بچے ان مسائل کا شکار ہوئے ہیں، کبھی بغیرآپریشن کے ٹھیک نہیں ہوئے۔ بہرحال ہم اس کی ولادت کا انتظار کرتے رہے۔ اگر اس کارنگ نیلا ہوا تو ہم اس کا فوراً آپریشن کرائیں گے ورنہ دو ماہ تک دیکھیں گے کہ شاید بچے کی کیفیت تبدیل ہوجائے۔ خیر جب بچہ پیدا ہوا تو اللہ کے فضل سے اُس وقت ٹھیک تھا اور اس کا آکسیجن لیول بہتر تھا۔ لیکن پھر بھی پانچ دن تک اس کو نرسری میں رکھاگیا. ہم بہت قریب سے دیکھتے رہے۔ جب گھر آنے لگے توہمیں بڑی تاکید سے کہا گیا تھا کہ جیسے ہی اس کا آکسیجن لیول 85 سے کم ہو یا رنگ نیلا ہونا شروع ہوجائے تو فوراً ہیلپ لائن پر کال کرنی ہے۔ ہیلی کاپٹر ایمبولنس کے ذریعہ سے اس کویہاں لاکر فوری آپریشن کرنا پڑے گا۔ الحمدللہ ہمیں اس طرح کی صورتِ حال کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ لیکن ہم ہر ہفتہ کارڈیالوجسٹ کے پاس جاکر چیک اپ کراتے رہے۔ پھر دو ماہ بعد ڈاکٹر نے کہا کہ ”محمد (میرے بیٹے) کی اوپن ہارٹ سرجری کرنا پڑے گی۔‘‘ جس کے متعلق بتایا گیا تھا کیوں کہ میں دل کا مسئلہ اسی طرح دیکھا جارہا ہے۔ بہرحال اللہ کے فضل سے کامیاب آپریشن ہوا جو پانچ گھنٹہ پر محیط تھا۔ اور وہ میری زندگی کے سب سے زیادہ خوف ناک لمحات تھے۔ سرجن نے بتایا تھا کہ آپریشن کی کامیابی کے 98 فیصدامکانات ہیں۔ البتہ 2 فیصد میں کچھ بھی ہوسکتا ہے! وہ ہمارے لیے بہت مشکل مرحلہ تھا۔ بہرحال اللہ نے سب کچھ اپنے فضل سے ٹھیک کر دیا اور میرا بیٹا اب بالکل صحت مند ہے۔
میرا یہ سب لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر بچوں کے ساتھ اس طرح کی کوئی صورتِ حال پیدا ہو جائے تو بلا تاخیرکسی اچھے دل کے ہسپتال کا رُخ کریں۔ کیوں کہ مجھے پانچ چھ بچوں کی موت کا پتہ چلنے کے ساتھ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بچے کارنگ نیلا ہوگیا تھا، تو میرا ذہن فوراً اپنے اس بچے والی کیفیت کی طرف جاتا ہے، جس کو بھی آکسیجن کا مسئلہ تھا. نجانے کتنے بچے اسی طرح موت کا شکار ہورہے ہیں لیکن ان کے والدین کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ بچے کے ساتھ معاملہ کیا ہے؟ اس پیغام کو عام کریں، ہو سکتا ہے آپ بھی کسی ننھی سی جان کو بچانے کا ذریعہ بن جائیں۔
حج پروازوں سے متعلق وزارت مذہبی امور اور پی آئی اے کے درمیان معاہدہ
آلودگی میںلاہور کا دنیا بھر میںدوسرا نمبر،سموگ میں مسلسل اضافہ
اسلام آباد اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات ، اقتصادی ، تجارتی تعاون بڑھانے پر اتفاق
لاہور کا دنیا بھر میں فضائی آلودگی کے اعتبار سے دوسرا نمبر