گزشتہ دو برسوں سے کورونا وائرس جیسی مہلک وباء کی وجہ سے مسلم برادری کا مسجد آنا تقریباً نہ ہونے کے برابر تھا۔ وباء کے ایک برس بعد تو ہم نے مسجد کھول دی تھیں لیکن صرف عشاء اور فجر کی ادائیگی کے لیے. بہرحال اس مرتبہ الحمدللّٰہ ہم نے رمضان میں مساجد کو مکمل طور پر عبادت کے لیے کھول دیا اور معاشرتی فاصلہ بھی ختم کر دیا گیا جس کے باعث دوبارہ ہمارے ہاں نہ صرف رونقیں بحال ہوئیں بلکہ اگر میں یوں کہوں کہ تقریباً تمام امریکہ کی مساجد کھل چکی ہیں تو بے جا نہ ہوگا.
آج آپ کو بتاتے ہیں کہ امریکہ میں مسلم کمیونٹی رمضان المبارک اور عید کیسے مناتی ہے:
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جب رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو کام و روزگار کے باعث مشکلات تو بڑھ جاتی ہیں، کیوں کہ غیرمسلم ممالک میں کام کے اوقات کو تبدیل تو نہیں کیا جاسکتا، کام کے اوقات وہی رہتے ہیں جو عام دنوں میں ہوتے ہیں، اس وجہ سے کام کے دوران روزہ کافی مشکل ہوجاتاہے. پھر بھی اس کے باوجود مسلمان اپنی تمام تر توانائیاں استعمال کرکے روزے کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔
یہاں کے مبارک ماہ اور مسلم ممالک کے رمضان میں مختلف ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں آپ کو مسلم ممالک کے رمضان کا ماحول نہیں ملتا، لوگ آپ کے سامنے یا ساتھ میں بیٹھ کر کھا پی رہے ہوں گے لیکن بحیثیت مسلمان صبر کا دامن تھامے ہوتے ہیں. مسلم ممالک میں احترام رمضان کی خاطر کھانے پینے کی جگہیں عموماً افطار تک بند رہتی ہیں لیکن یہاں ایسا بالکل نہیں ہوتا. اسی وجہ سے امریکہ میں رمضان میں افطار کی رونقیں ہمارے ملک پاکستان سے بالکل مختلف ہوتی ہیں. مساجد میں افطار کا بندوبست کیا جاتا ہے، جو صاحب حیثیت لوگ ہوتے وہ رمضان شروع ہونے سے پہلے ہی افطارشیڈول میں اپنا نام لکھواتے ہیں۔ تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے دو دو، تین تین افراد اکھٹے ہو کر افطارمیں تعاون کرتے ہیں. ہمارا اہم مقصد رمضان میں لوگوں کو اکھٹا کرنا ہوتا ہے، اسی بہانے سے لوگ مساجد کا رخ کرتے ہیں. باہم ملاقاتیں بھی ہو جاتی ہیں، جن میں بچے، جوان، بزرگ اور خواتین سب شرکت کرتے ہیں۔ خواتین کے لیے پردےکا علیحدہ انتظام کیا جاتاہے۔
ایک چیز جوسب سے زیادہ مختلف لگے گی وہ یہ کہ آپ کو مختلف ممالک کے مسلمان نظر آئیں گے اور یہ رمضان ہی کی برکتیں ہوتی ہیں کہ مختلف ممالک کے مسلمان ایک ٹیبل پر اکھٹے ہوتے ہیں. یہ نہیں دیکھا جاتا ہے کہ کوئی کتنا امیر ہے یا مسکین، عجمی یا عربی ہے، سب ساتھ بیٹھ کر افطار کرتے ہیں۔ ایک خوب صورت ماحول میں ایک دوسرے کے ساتھ اپنے شب و روز بیان کرتے ہیں۔
بسا اوقات ہر کوئی اپنے گھر سے ایک ڈِش بنا کر لاتا ہے تو آپ کو مختلف قسم کے روایتی کھانے چکھنے کو ملتے ہیں اور ساتھ ساتھ اس ماحول سے ہم ایک بڑا فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کمیونٹی کے لوگوں کی تعلیم اور تربیت پر بھی تھوڑا بہت زور دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر تراویح میں جس پارے کی تلاوت ہوئی ہوتی ہے، اس پرامام صاحب باقاعدہ ہر روز دس منٹ کا درس دیتے ہیں کہ آج ہم نے کلام اللّٰہ کا جو حصہ سنا، اللہ رب العزت نے ہم سے کیا اس میں کیا خطاب کیا۔
اسی طرح ہماری کمیونٹی کے جن بچوں نے قرآن حفظ کیا ہوتا ہے ان کا ہم نے ایک شیڈول بنایا ہوا ہے کہ آج فلاں فلاں طالب علم فلاں رکعت پڑھائے گا تو اس سے بچوں کا قرآن کے ساتھ ایک تعلق رہتا ہے اور قرآن میں پختگی بھی آتی ہے. کیوں کہ آج کل کے دور میں حفظ کے بعد بچے جب کالجوں، یونورسٹیوں کا رخ کرتے ہیں تو انہیں قرآن کو پڑھنے کا موقع کم ہی ملتا ہے. اس لیے رمضان المبارک ہی بہتر موقع ہوتا ہے کہ ان کو مصروف رکھا جائے۔
علاوہ ازیں حیران کن بات یہ ہے کہ کافی حد تک چھوٹے بچے، جن کی عمر آٹھ، نو برس ہوتی ہے، وہ بھی باقاعدہ روزہ رکھتے ہیں. افطار اورتراویح میں شرکت کرتے ہیں۔ خصوصاً آخری عشرہ میں اگرہفتے کا آخری دن ہے تو طاق رات کو مسجد میں اللّٰہ کی عبادت میں صرف کرتےہیں. باقاعدہ تلاوت کا حلقہ ہوتا ہے. ہر بچہ، نوجوان، بزرگ ایک ایک صفحہ تلاوت کرتا ہے تو تقریباً قرآن کو رمضان میں ختم کر دیا جاتا ہے۔
ہمارے بعض دوست باقاعدہ اپنے روزگار سے چھٹی لے کر دس دن اعتکاف میں شرکت کرتے ہیں جس کی وجہ سے ماشاءاللہ آخری دس رمضان میں بڑی حد تک مساجد میں رونق لگی ہوتی ہیں۔
پھر جب عید کا دن ہوتا ہے تو ہر شخص اپنے گھر سے کوئی ڈِش بنا کر لاتا ہے اور ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کیا جاتا ہے. سب لوگ آپ کو مختلف قسم کے روایتی لباس میں نظر آتے ہیں. اسلامک سینٹر کی طرف سےبچوں کے لیے کھیل کود کا سامان مہیا کیا جاتا ہے۔
یہ سب کچھ کرنے کامقصد یہ ہوتاہے کہ ہمارا ایک تعلق مسجد کے ساتھ قائم رہے اور ہماری آنے والی نسلوں کو معلوم ہو کہ عید اور رمضان کیا ہوتا ہے اور ہمیں اپنی اسلامی اقدار کو کیسے اپنانا ہے.
حج پروازوں سے متعلق وزارت مذہبی امور اور پی آئی اے کے درمیان معاہدہ
آلودگی میںلاہور کا دنیا بھر میںدوسرا نمبر،سموگ میں مسلسل اضافہ
اسلام آباد اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات ، اقتصادی ، تجارتی تعاون بڑھانے پر اتفاق
لاہور کا دنیا بھر میں فضائی آلودگی کے اعتبار سے دوسرا نمبر