ڈی پی او کے عہدے سے ریٹائر ہونے والے غلام جیلانی ٹوانہ کی زندگی کا مقصد شہر بھر سے مقدس اوراق کو اکٹھا کرنا ہے، خصوصی رپورٹ
شروع میں جب میں اللہ نواز سے ملنے اسکے گھر جاتا تو داخلی دروازے سے گزرتے ہوئے ڈرائنگ روم کے سامنے والے کمرے میں بے تحاشہ بوریاں بھری رکھی ہوتی تھیں، ایک بار میرے پوچھنے پر اللہ نواز نے بتایا کہ ابو پچھلے کئی سالوں سے روزانہ قرآنی اوراق اکٹھے کرتے ہیں اور پھر دریا میں بہا آتے ہیں۔ مجھے حیرت ہوئی کہ ڈی پی او کا عہدہ رکھنے والا شخص جو کہاچھے خاصے زمیندار بھی ہے اسکو کیا ضرورت پڑی اس طرح سڑکوں سے قرآنی اوراق ڈھونڈ کر تھیلوں میں ڈالنے کی؟ پھر ایک دن میں نے سرگودھا کے ایئربیس کالج کے سامنے کوئین چوک پہ ایک باوردی آفیسر کو سڑک کے کنارے ایک درخت پہ لٹکے تھیلے کو اتارتے دیکھا، میں نے اللہ نواز کو فون کر کے بتایا کہ آج انکل کو میں نے دیکھا تو اسکا جوابی جملہ یہ تھا:
”قرآنی اوراق اٹھا رہے ہوں گے کیوں کہ وہ شام کے وقت یہ کام کرتے ہیں‘‘
انکل جیلانی ڈی پی او کی حیثیت سے خوشاب، وہاڑی اور میانوالی تعینات رہے اور پھر ایس ایس پی ریجنل انویسٹی گیشن برانچ سرگودھا کے عہدے پر ریٹائرڈ ہوئے۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ میں انکی نیک نامی کے چرچے ہیں اور انویسٹی گیشن کے ماہر ہیں۔ انہوں نے اس کام کے لیے لوڈر رکشہ رکھا ہے جسے وہ خود نہیں چلاتے مگر آج موڈ اچھا تھا تو خود رکشہ چلا کر اسے پرکھ رہے تھے۔
عزت ہے میرا بانکپن
ہے عاجزی میرا چلن
اللہ پاک ان کی محنت قبول فرمائے اور تندرست و توانا رکھے، آمین۔
(ایک مراسلہ)