اداسی کے رنگ – نائلہ راٹھور

خیال کی چادر پر
اداس جزبوں کے دھاگے سے
کاڑھی نظم
نگاہوں کے گوشے بھگو دیتی ہے
احساس کی چبھن پوروں پر محسوس کر کے
روح بھی
ژولیدہ لمحوں کے لمس
سے افسردہ ہو جاتی ہے
تخئیل کے کاغز پر
آنسو کا نشان ستارے کی مانند دمکتا ہے
من کے اندھیرے آنگن میں
اجالا جاگنے لگتا ہے
محبت خوابیدہ آنکھوں سے
یادوں کے کینوس پر
اداسی کے پھول کاڑھتی ہے
فضا میں گھمبیر تنہائی کی چاپ
اور خامشی کی دستک کا الوہی فسوں
بکھرا ہے
”اداسی کے رنگ انمٹ ہوتے ہیں‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں