گولڈن جوبلی – عشرت معین سیما

یار! یہ تمہارے دادا دادی کی شادی کی پچاسویں سالگرہ یعنی گولڈن جوبلی کا کارڈ آیا ہے۔۔۔ پچاس سال سے ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔۔۔ یہ تمہاری دادی کا حوصلہ ہے یا تمہارے دادا کی ہمت؟
سنی نے مسکراتے ہوئے شادی کی سالگرہ کا دعوت نامہ میری جانب بڑھاتے ہوئے کہا۔
میں آفس تھکی ہاری آئی تھی لیکن دادو کی جانب سے یہ دعوت نامہ دیکھ کر ساری تھکن پل بھر میں غائب ہوگئی۔
ارے واہ! پھر ہم چلیں ٹورنٹو؟
تم نے کہا تھا کہ کوئی فیملی ایونٹ ہو اب تب ہی ماما پاپا کی طرف ملنے جائیں گے۔۔۔ پھر تم اپنا یہ فضول کوئسچن انہی سے ڈائیریکٹ کر لینا۔۔۔
میں نے سنی کے ہاتھ سے گولڈن لفافہ اُچکتے ہوئے کہا۔
یار رتبہ! یہ لوگ اتنا لمبا لائف پیریڈ ایک ہی پارٹنر کے ساتھ کیسے گزار لیتے ہیں۔۔۔ میں تو ٹی وی اور فرنیچر ہی دس سال تک گھر میں رکھا دیکھ لوں تو پاگل ہوجاؤں. میرے لیے تو چیزوں کو وقت کے ساتھ بدلنا بہت ضروری ہے۔۔۔۔ اور کبھی کبھی تو رلیشن شپ کو بھی۔۔۔ میں توکہتا ہوں کہ میرج کا بھی پانچ یا دس سال کا ایگریمنٹ ہونا چاہئے، کورٹ ہر پانچ سال بعد اگر میرج لائسنس ری نیو کرئے تب ہی شادی آگے بڑھے. پھر چاہے تو اسی بندے کے ساتھ مغز ماری کرئے، نیا پارٹنر لے آئے یا اکیلا ہی عمر گزار دے۔۔۔ ورنہ تو ایک ہی شکل دیکھ دیکھ کر بندہ بوڑھا ہوجائے بلکہ اندھا ہی ہوجائے۔۔۔
سنی نے اندھے شخص کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کارڈ میرے ہاتھ سے لے لیا اور زور سے ہنس پڑا. ہنسی تو مجھے بھی سنی کی باتوں اور حرکت پہ آگئی تھی لیکن وہاں صوفے پہ سوئے ہوئے ہمارے دو سالہ بیٹے کے کروٹ بدلنے پر اپنی انگلی ہونٹوں پہ رکھ کر سنی کو چپ رہنے کا اشارہ کرنا پڑا۔ اس سے قبل وہ جاگتا، میں جلدی سے بیڈ روم میں انویٹیشن کارڈ اور اپنا موبائل فون اٹھا کر چلی گئی۔
”ہیلو! دادو! کیسی ہیں آپ؟ ابھی آپ کا انویٹیشن کارڈ ملا ہے۔۔۔ مائی گاڈ! آپ لوگوں کی ففٹیتھ ویڈنگ اینورسری ہے۔۔۔ آئی ایم رئیلی ہیپی۔۔۔کانگریچولیشن!!! اممواہ۔۔۔
میں نے بے چین ہوکر فوری دادو کو کال کردی اور فون پر ہی انہیں زور سے چومتے ہوئے ایک پیار بھیجا۔
”تو آرہے ہو نا تم دونوں؟ میرے شہزادے وکی کے ساتھ؟
دادو نے اشتیاق سے پوچھا۔
یس آف کورس دادو۔۔۔ بٹ یہ سیکریٹ تو بتائیں کہ آپ نے ففٹی ائرز دادا کو برداشت کیا ہے یا انہوں نے آپ کے ساتھ صبر کیا ہے؟
میں نے سنی کا سوال ایک شرارتی لہجے میں دادو سے پوچھا۔
نہیں! وہ کیوں صبر کریں گے اور میں کیا برداشت کروں گی۔۔۔ ہم نے تو ایک دوسرے سے محبت کی ہے اور وہ بھی ارینج میرج کی شادی کے بعد کی محبت۔۔۔ تمہیں پتہ ہے محبت کا سفر ہمت، برداشت، صبر اور بھروسے کے بغیر آگے نہیں بڑھتا.“
دادو نے ہمیشہ کی طرح ناصح بن کر مجھے جواب دیا، وہ لیکچر دینے کے موڈ میں لگ رہی تھیں۔ اتنی دیر میں سنی بھی وکی کو گود میں اٹھائے کمرے میں آگیا تھا۔ وکی جاگ گیا تھا اورمجھے بستر پہ بیٹھے دیکھ کر میری جانب لپکا، میں نے بھی دادو کی نصیحتوں کا پٹارا کھلنے کی بو سونگھ کر فون سنی کے ہاتھ میں یہ کہہ کر تھما دیا کہ سنی بھی انہیں مبارک باد دینا چاہتا ہے اور خود وکی کو گود میں لے اس کو پیار کرنے لگی۔ سنی نے کندھے اُچکاتے ہوئے فون میرے ہاتھ سے لے کراپنے کان سے لگایا اور اپنے مخصوص لہجے میں بولا:
”ہائے دادو! ہاؤ آر یو؟ بڑی گولڈن شولڈن جوبلی منائی جارہی ہے بھئی! دس سال سے دادا جی ڈیمنشیاء کا شکار ہیں، وہ نہ آپ کو پہچانتے ہیں اور نہ کچھ ہی سن سکتے ہیں مگر آپ پھر بھی اُن کے ساتھ پچاسویں شادی کی سالگرہ منارہی ہیں۔۔۔ ہمت ہے بھئی آپ کی۔۔۔
سنی نے یک دم ہی دادو کو اُن کے ناصحانہ موڈ سے باہر کھینچ کر اداسی کے زون میں لاکھڑا کیا، مگر جیسے ہی اسے احساس ہوا کہ دادو اُداس ہورہی ہیں تو اُس نے اُن کا موڈ بدلنے کی خاطر مسکراتے ہوئے کہا:
”میں ابھی رتبہ سے کہہ رہا تھا کہ شادی کا ایگریمنٹ بھی دس پانچ سال تک لمیٹڈ ہونا چاہئے اور بندے کے چاہنے یا نہ چاہنے پہ ہی یہ ایگریمنٹ آگے بڑھوا کر ویلڈ کرواناچاہئے۔۔۔ آپ لوگ پتہ نہیں کیسے اتنی لمبی شادی شدہ زندگی گزار لیتے ہیں۔۔۔ اچھی خاصی عمر قید ہوتی ہے شادی“
سنی دادو کو چھیڑنے لگا مگر انہوں نے نہایت سنجیدگی سے جواب دیا:
”تمہاری اس سوچ پہ مجھے حیرت نہیں ہے سنی! ہمارے دور کے میاں بیوی واقعی تمہاری جنریشن کے لائف پارٹنرزسے مختلف ہیں۔ وہ شادی شدہ زندگی کے سفر میں بھی اپنے اپنے حصے کا الگ الگ بوجھ نہیں اٹھاتے بلکہ مل کر یہ بوجھ بانٹتے ہیں۔ تم جس میٹریل اسٹک دور کی پیداوار ہو وہاں چیزیں ٹوٹنے کے بعد ڈسپوزایبل کردی جاتی ہیں اور دِلوں اور شادی سے بندھے دوسرے رشتوں میں بھی میس پھیلا دیا جاتا لیکن ہم لوگ دراصل اُس زمانے کے لوگ ہیں جب چیزیں ٹوٹتی تھیں تو انہیں ڈسپوز نہیں کیا جاتا تھا بلکہ ریپئر کیا جاتا تھا۔۔۔ دِلوں کو بھی اور ٹوٹنے کا خدشہ رکھنے والی میرج لائف کو بھی۔۔۔ بیٹا! شادی عمر بھر کا بندھن ہے جسے ہمت، برداشت اور۔۔۔
”اوکے دادو! ہم اگلے ہفتے آئیں گے تب آپ سے بات ہوگی۔ اب میری فٹنس کا ٹائم ہورہا ہے اور رتبہ بھی وکی کو نینی کے پاس دینے جارہی ہے، آج شام اُس کی بیسٹ فرینڈ کی بیچلر پارٹی ہے۔۔۔ بائے بائے! دادو جانی!
سنی نے میری طرف دیکھتے ہوئے مسکرا کر دادو کی نصیحتوں کا وہ پٹارا بند کروا دیا جو ایک بار کھُل جائے تو اسے گھنٹے بھر کے لیکچر میں بدلتے دیر نہیں لگتی۔۔۔ اگرچہ وہ خوب جانتی ہیں کہ بعض ٹوٹی ہوئی چیزیں قسمت سے جُڑ تو جاتی ہیں لیکن استعمال میں نہیں آتیں. وہ کسی کونے میں صرف سجاوٹ کے لیے یا اپنی قدر و قیمت بتانے کے لیے پڑی رہتی ہیں، بالکل اُن کی یک طرفہ گولڈن جوبلی میرج لائف کی طرح۔۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں