نابینا شہر میں بینا کی تلاش – نائلہ راٹھور

سنا ہے الو کی نگاہ بہت تیز ہوتی ہے
اسے اندھیرے میں دور دور دیکھنے کا ملکہ حاصل ہے
سو سنا ہے کور چشموں نے الو سے آنکھیں مستعار لے لی ہیں
اور تاریکیوں میں نادیدہ شکار تلاشتے رہتے ہیں
سرکنڈوں پر پھول کھلنے لگے ہیں
کیکر پر نیم کی پھلیاں اگ آئی ہیں
کنول نے ندی میں کود کر خودکشی کر لی ہے
سب نیکو کاربیٹھے کنول کو جنت یا دوزخ میں بھیجنے کے فیصلے کے منتظر ہیں
کتے آسمان کی طرف منہ کر کے بھونکیں تو آسمان سے نحوست برستی ہی
ملک کے سلطنت پر بوجھ نہ پڑے
شاہ وقت نے کتے مارنے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے
تخت بچانے کے لئے اتنا قتل عام تو جائز ہے
سورج پچھم سے نکلا ہے
چاند نے گرہن کا لبادہ اوڑھ لیا ہے
الو اب دیکھ نہیں سکتا
کور چشموں نے ان کی آنکھیں کھا لی ہیں
اس سے پہلے کہ تاریکی روح میں گھر کر جائے
اور شہر کا شہر اندھیرے کے سمندر میں ڈوب کر اپنے آپ کو موت کی عفریت کے حوالے کر دے
نابینا شہر میں
کسی بینا کی تلاش جاری ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں