فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی، راولپنڈی میں پانچ روزہ عالمی کارگاہ/ کانفرنس

گذشتہ دنوں‌ فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی، راولپنڈی، شعبہء اُردو زبان و ادب کے زیرِ اہتمام ایک پانچ روزہ عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا.
تفصیلات کے مطابق جدید تحقیقی و تنقیدی نظریات کے تناظر میں مقامی تھیوری کی جستجو کے مباحث کی سمجھ بوجھ کے لیے شعبہء اُردو زبان و ادب نے فاطمہ جناح ویمن یونی ورسٹی کے پلیٹ فارم سے پانچ روزہ عالمی کارگاہ/کانفرنس کا اہتمام بہ عنوان: ”تحقیق و تنقید کے جدید عالمی رحجانات (مقامی تھیوری کی جستجو)‘‘ کیا۔ جو کہ مُلکی جامعاتی تاریخ میں اپنی نوعیت کی پہلی عالمی کانفرنس رہی کہ جس میں طلبا کی نظری تربیت کے لیے گفتگو کے علاوہ چھپن (56) مُلکی و غیر مُلکی مندوبین نے مقالے بھی پیش کیے۔

اس کانفرنس کی نظامت کے فرائض ممتاز محقق، نقاد، مزاح نگار، ماہرِ تعلیم اور یونیورسٹی ھذا کی صدر نشین شعبہء اُردو زبان و ادب ڈاکٹر فرحت جبین ورک صاحبہ نے سر انجام دیے.

پانچ روز بارہ نشستوں پرمشتمل عالمی کارگاہ کو یہ اختصاص حاصل ہے کہ یہ بیک وقت کارگاہ اور کانفرنس بھی ثابت ہوئی۔ جس میں امریکہ، کینیڈا، ڈنمارک، جرمنی، بھارت، جموں کشمیر، آزاد کشمیر جب کہ مُلک کے ہر بڑے شہر کی نمایاں جامعات سے علم و ادب کے ماہرین، دانشوران و ماہرینِ تعلیم کی گفتگو اہم تھی۔ ڈاکٹر فرحت جبیں ورک صدر شعبہءاردو، فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی، راولپنڈی نے بطور منتظم، عالمی کارگاہ/کانفرنس کے انعقاد کی وجہ، مقامی تھیوری، مقامی ثقافتی رنگ کو عالم گیر تھیوریز کے مقابلہ میں سمجھنے اور سمجھانے کی فکر کو متنوع موضوعات کے تحت پیش کیا۔ بلا شبہ یہ ایک عمدہ کامیاب کاوش رہی۔ منتظم کارگاہ کے مطابق آئیندہ ایم فل/پی ایچ ڈی مقالہ جات ایسی ہی کسی مقامی تھیوری کے تناظرات کو مزید وضع کرنے کے قابل ہوں گے۔

اس کارگاہ کی افتتاحی تقریب میں کلیدی خطبہ معروف شاعر اور دانشور جناب ”سرمد صہبائی‘‘ نے امریکہ سے برخط (آن لائن) پیش کیا. بطور مہمانِ خصوصی لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم جب کہ بطورمہمانِ اعزاز پروفیسر ڈاکٹر یوسف خشک (چئیر مین اکادمی ادبیات) نے شرکت کی۔ اختتامی تقریب میں ہر دلعزیز شاعر و ادیب پروفیسر انور مسعود بحیثیتِ مہمانِ خصوصی جب کہ مہمانِ اعزاز ڈاکٹر جمال ناصر(سی ای او، سٹی لیب، راولپنڈی) شریک ہوئے۔ تقریب کے اختتام پر حاضرین کی بھرپور فرمائش پر جناب انور مسعود صاحب نے اپنا معروف اور کچھ تازہ کلام پیش کیا، جس کی بنا پر آن لائن اور ہال میں بیٹھے حاضرین کی تعلیم و تفریح کا برابر انتظام ممکن ہو سکا۔
شرکاء نے توقع ظاہر کی ہے کہ مستقبل میں بھی ایسی کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا جس سے اردو زبان و ادب اور تحقیق کو فروغ حاصل ہو سکے گا.

اپنا تبصرہ بھیجیں