اسلام آباد: ملک کے نامورترقی پسند شاعر، ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز، نگار ایوارڈز اورہلال پاکستان کے حامل ممتازماہر تعلیم و شعر نگاراحمد فراز کی برسی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔ نامورشاعراحمد فراز 12 جنوری 1931ء کو کوہاٹ میں پیدا ہوئے. انھوں نے ابتدائی تعلیم کی تکمیل کے بعد شعروشاعری کا آغاز کر دیا. وہ مختلف تعلیمی اداروں میں ماہر تعلیم کے طور پر بھی اپنے فرائض سرانجام دیتے رہے. جنرل ضیاء الحق کے دور میں احمد فراز کو پابند سلاسل بھی رکھا گیا۔
احمد فرازنے ہزاروں نظمیں کہیں اوران کے 14 مجموعہ کلام شائع ہوئے جن میں تنہا تنہا، دردآشوب، شب خون، میرے خواب ریزہ ریزہ، بے آواز گلی کوچوں میں، نابینا شہر میں آئینہ، پس انداز موسم، سب آوازیں میری ہیں، خواب گل پریشاں ہے، بود لک، غزل بہانہ کروں، جاناں جاناں اور اے عشق جنوں پیشہ شامل ہیں۔ احمد فرازکی تصانیف کے تراجم انگریزی، فرانسیسی، ہندی، یوگو سلاویہ، سویڈش، روسی، جرمنی و پنجابی میں ہوئے۔
احمد فراز اُردو، فارسی اور پنجابی سمیت دیگرزبانوں پربھی مکمل عبوررکھتے تھے. عمرکے آخری ایام میں وہ گردوں کے عارضہ میں مبتلا ہوگئے. آپ نے 25 اگست 2008ء کو اسلام آباد میں وفات پائی اور یہاں کے مرکزی قبرستان میں دفن ہوئے.
حج پروازوں سے متعلق وزارت مذہبی امور اور پی آئی اے کے درمیان معاہدہ
آلودگی میںلاہور کا دنیا بھر میںدوسرا نمبر،سموگ میں مسلسل اضافہ
اسلام آباد اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات ، اقتصادی ، تجارتی تعاون بڑھانے پر اتفاق
لاہور کا دنیا بھر میں فضائی آلودگی کے اعتبار سے دوسرا نمبر