فکر میں فرات کی بیکرانی چاہیے – نائلہ راٹھور

فکر میں فرات کی بیکرانی چاہیے
زندگی سمجھنے کو زندگانی چاہیے
راستہ بدلنا ہو تو کئی بہانے ہیں
رشتوں میں زرا سی بس بدگمانی چاہیے
مل رہے ہو آج کل تم بہت تپاک سے
سننے کو کیا تمہیں پھر کہانی چاہیے
تلخیِ حیات نے لہجہ کڑوا کر دیا
اور ہے تمہیں وہی خوش بیانی چاہیے
رشتے کی بنا جہاں مصلحت ہو یا ریا
ایسی دنیا سے کیا پھر نبھانی چاہیے؟

اپنا تبصرہ بھیجیں